بریلی سے مدینہ

کے حل کے لیے جرمنی جانے کا عَزم بِالجَزم کرچکا تھا مگر حضرتِ مولانا سیِّدسُلیمان اشرف قادری رِضوی صاحب رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے میری رہبری فرمائی۔ امامِ اہلسنّت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے اپنا ایک قلمی رِسالہ منگوایا جس میں اکثر مُثَلَّثَوں اور دائروں کی شکلیں بنی ہوئی تھیں ،  ڈاکٹر صاحِب بَحرِ حیرت میں غَرَق ہوئے جارہے تھے۔ کہنے لگے : میں نے تو اِس علم کو حاصِل کرنے کے لیے ملک بہ ملک سفر کیا،  بڑا روپیہ خَرچ کیا،  یورپین اساتِذہ کی جُوتیاں سیدھی کیں تب کچھ معلومات ہوئی مگر آپ کے عِلم کے آگے تو میں مَحض ایک طِفلِ مَکتب  (یعنی مدرسے کا بچّہ )  ہوں۔ یہ تو ارشاد فرمایئے،  اس فَن میں آپ کا اُستاد کون ہے؟ فرمایا: کوئی اُستاد نہیں۔ اپنے والِدِ ماجِد رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ سے چار قاعِدے جَمع تفریق ،  ضَرب اور تقسیم اِس لیے سیکھے تھے کہ تَرکے  (یعنی وِراثَت)  کے مسائل میں ان کی ضَرورت پڑتی ہے۔شَرحِ چُغْمِینی شُروع ہی کی تھی کہ والِد صاحِب رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے فرمایا: کیوں وَقت ضائِع کرتے ہو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے دربار سے یہ عُلوم تم کو خودہی سکھادیئے جائیں گے۔ چُنانچِہ آپ جو کچھ مُلاحَظہ فرمارہے ہیں یہ سب سرکارِ رسالت مآب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہی کا کرم ہے۔  

مَسائل زِیست کے جتنے بھی تھے پیچیدہ پیچیدہ

نبی کے عشق نے حل کردیئے پوشیدہ پوشیدہ

            ڈاکٹر سر ضِیاء ُالدّین صاحِب پر امامِ اہلسنَّت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کی جَلالتِ عِلمی اور خوش خُلقی کا اِس قَدَر اثر ہوا کہ اُنہوں نے صَوم و صلوٰۃ کی پابندی شُروع کردی اور چہرے پر داڑھی مُبارَک بھی سجالی۔ ( مُلَخَّص ازحیاتِ اعلٰی حضرت ج۱ص۲۲۲۔۲۲۹)            

       اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔    

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

نگاہِ ولی میں وہ تاثیر دیکھی                          بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

منبقتِ اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ

تُو نے باطِل کو مٹایا اے امام احمدرضا                              دین کا ڈنکا بجایا اے امام احمدرضا

دَورِ باطل اورضَلالت ہِند میں تھا جس گھڑی                      تُو مجدّد بن کے آیا اے امام احمدرضا

اہلسنّت کا چمن سر سبز تھا شاداب تھا                               اَور رنگ تم نے چڑھایا اے امام احمدرضا

تُونے باطِل کو مِٹا کر دین کو بخشی جِلا                                سنَّتوں کو پِھر جِلایا اے امام احمدرضا

اے امامِ اہلسنّت!  نائبِ شاہِ اُمَم!                                             کیجئے ہم پر بھی سایہ اے امام احمدرضاِ

علم کا چشمہ ہُوا ہے مَوج زَن تحریر میں                             جب قلم تُو نے اُٹھایا اے امام احمدرضا

حَشر تک جاری رہے گا فیض کیوں کہ تم نے ہے             فیض کا دریا بہایا اے امام احمدرضا

ہے بدرگاہِ خدا عطارِؔ عاجِز کی دُعا

تُم پہ ہو رَحمت کا سایہ اے امام احمدرضا

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

یہ رسالہ پڑھ کر دوسرے کو دے دیجئے

شادی غمی کی تقریبات، اجتماعات، اعراس اور جلوسِ میلاد و غیرہ میں مکتبۃ المدینہ کے شائع کردہ رسائل اور مدنی پھولوں پر مشتمل پمفلٹ تقسیم کرکے ثواب کمائیے ،  گاہکوں کو بہ نیتِ ثواب تحفے میں دینے کیلئے اپنی دکانوں پر بھی رسائل رکھنے کا معمول بنائیے ،  اخبار فروشوں یا بچوں کے ذریعے اپنے محلے کے گھر گھر میں ماہانہ کم از کم ایک عدد سنتوں بھرا رسالہ یا مدنی پھولوں کا پمفلٹ پہنچاکر نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیے اور خوب ثواب کمائیے۔

غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و

بے حساب  جنّت الفردوس  میں آقا کے پڑوس کا طالب

۸ ۱صفر المظفر ۱۴۲۷ھ

19-03-2006

Index