قسم کے بارے میں مدنی پھول

          اِس روایت سے خُصوصاً وہ تاجِر و دُکاندار حضرات عبرت پکڑیں  جوجھوٹی قسمیں  کھا کر اپنا مال فَروخت کرتے ہیں  ،  اشیاء کے عُیوب (یعنی خامیاں )  چھپانے اور ناقِص و گھٹیا مال پر زیادہ نَفع کمانے کی خاطر پے دَر پے قَسمیں کھائے چلے جاتے ہیں  اور اس میں کسی قِسم کی عار (یعنی شرم و جِھجک)  محسوس نہیں  کرتے ،  اِ ن کیلئے لمحۂ فکریہ ہے کہ شفیعِ روزِ شُمار،  دو عالَم کے مالِک و مختاربِاِذنِ  پَروَردَگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے :  جھوٹی قسم سے سودا فَروخت ہوجاتا ہے اور بَرَکت مِٹ جاتی ہے۔  (کَنْزُ الْعُمّال  ج۱۶ص۲۹۷ حدیث ۴۶۳۷۶ ) ایک اور جگہ فرمایا:   ’’  قسم سامان بِکوانے والی ہے اور بَرَکت مِٹانے والی ہے۔  ‘‘ (صَحیح بُخاری ج۲ص۱۵حدیث۲۰۸۷)

            مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّاناِس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں  : بَرَکت ( مِٹ جانے )  سے مُراد آیَندہ کاروبار بند ہو جانا ہو یا کئے ہوئے بیوپار میں  گھاٹا  (یعنی نقصان ) پڑ جانا یعنی اگر تم نے کسی کو جھوٹی قسم کھا کر دھوکے سے خراب مال دے دیا وہ ایک بار تو دھوکا کھا جائے گامگر دوبارہ نہ آئے گانہ کسی کو آنے دے گا،  یا جو رقم تم نے اُس سے حاصل کرلی اُس میں  بَرَکت نہ ہوگی کہ حرام میں  بے برکتی ہے۔  (مراۃ المناجیح ج۴ ص ۳۴۴ )

خنزیر نُمامُردہ

          دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کا (32صَفحات)  پر مشتمل رسالہ ’’ کفن چوروں  کے انکشافات ‘‘ میں  ہے: ایک بار خلیفہ عبدالملِک کے پاس ایک شخص گھبرا یا ہوا حاضِر ہوا اورکہنے لگا: عالی جاہ! میں  بے حد گنہگار ہوں  اورجاننا چاہتاہوں  کہ آیا میرے لئے مُعافی ہے یا نہیں ؟خلیفہ نے کہا:  کیا تیرا گناہ زمین وآسمان سے بھی بڑا ہے؟ اُس نے کہا :  بڑا ہے ۔ خلیفہ نے پوچھا : کیا تیر اگناہ لَوح وقلم سے بھی بڑا ہے ؟ جواب دیا:  بڑا ہے ۔ پوچھا:  کیا تیر ا گناہ عَرش وکُرسی سے بھی بڑا ہے؟ جواب دیا:  بڑا ہے۔خلیفہ نے کہا:  بھائی یقیناتیراگنا ہ اللہ عَزَّ وَجَلَّکی رَحمت سے تو بڑا نہیں  ہو سکتا ۔ یہ سن کر اُس کے سینے میں  تھما ہوا طوفان آنکھوں  کے ذَرِیعے اُمنڈآیا اوروہ دہاڑیں  مار مار کر رونے لگا۔ خلیفہ نے کہا:  بھئی آخِر پتا بھی تو چلے کہ تمہار ا گناہ کیاہے!  اِس پر اُس  نے کہا: حُضُور! مجھے آپ کو بتاتے ہوئے بے حد نَدامت ہورہی ہے تاہم عَرض کئے دیتاہوں ،  شاید میری تَوبہ کی کوئی صورت نکل آئے۔یہ کہہ کر اُس نے اپنی داستانِ وَحشَت نشان سنانی شُروع کی۔ کہنے لگا: عالی جاہ!  میں  ایک کفن چور ہوں ، آج رات میں  نے پانچ قبروں  سے عبرت حاصل کی اور توبہ پر آمادہ ہوا۔پھر اُس نے پانچ قبروں  کے عبرتناک اَحوال سنائے ،  ایک قَبْر کا حال سناتے ہوئے اُس نے کہا: کفن چُرانے کی غَرَض سے میں نے جب دوسری قَبْر کھودی تو ایک دل ہِلادینے والا منظر میری آنکھوں  کے سامنے تھا!  کیا دیکھتا ہوں  کہ مُردے کا منہ خِنزیر جیساہوچکا ہے اوروہ طَوق وزَنجیر میں جکڑا ہوا ہے ۔ غیب سے آوازآئی :  یہ جھوٹی قسمیں  کھاتا اور حرام روزی کماتا تھا۔   ( ماخُوذ اَز تذکرۃ الواعظین  ص۶۱۲)

دل پر سیاہ نُکتہ

             خاتَمُ الْمُرْسَلِیْن،  رَحمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:  ’’ جو شخص قسم کھائے اور اس میں  مچھر کے پَرکے برابر جھوٹ ملا دے تو وہ ’’  قسم ‘‘ تایومِ قِیامت اُس کے دل پر ( سیاہ)  نکتہ بن جائے گی۔ ‘‘   (اِتحافُ السّادَۃ للزّبیدی ج۹ ص۲۴۹)  

قَسَم صِرف سچّی ہی کھائی جائے

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  لرز جایئے!  کانپ اٹھئے !!  یقینا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا عذاب برداشت نہیں  ہو سکے گا اگر ماضی میں جھوٹی قسمیں کھائی ہیں  تو ان سے فوراً سے پیشتر توبہ کر لیجئے اور یہ بات خوب ذِہن نشین فر ما لیجئے کہ اگر بوقتِ ضَرورت قسم کھانی ہی پڑے تو صِرف و صِرْف سچّی قسم کھایئے ۔

مسلمان کی قَسَم کا یقین کرلینا چاہئے

          اگر کوئی مسلمان ہمارے سامنے کسی بات کی قسم کھائے توحُسنِ ظن رکھتے ہوئے ہمیں  اس کی بات کایقین کرلینا چاہئے ،  امام شَرَفُ الدّین نَوَوی (نَ۔وَ۔وی)  عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی  فرماتے ہیں  کہ مسلمان بھائی کی قسم کا اعتبار کرنا اور اُس کو پورا کرنا مُستَحَب ہے بشرطیکہ اس میں  فِتنے وغیرہ کا امکان نہ ہو ۔   (شرح مسلم لِلنَّووی ج۱۴ ص۳۲)

تُونے چوری نہیں  کی

        حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں :  اللہ عَزَّ وَجَلَّکےمَحبوب،  دانائے غُیُوب،  مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالی شان ہے:   (حضرتِ )  عیسیٰ ابنِ مریم نے ایک شخص کو چوری کرتے دیکھا تو اُس سے فرمایا:    ’’ تو نے چوری کی،  ‘‘ وہ بولا:  ’’  ہرگز نہیں  اُس کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں   ‘‘ تو (حضرتِ )  عیسیٰ نے فرمایا:  میں    اللّٰہ پر ایمان لایا اور میں  نے اپنے کو آپ جُھٹلایا ۔  (صَحیح مُسلِم   ص۱۲۸۸ حدیث۲۳۶۸)

مومن اللّٰہ کی جھوٹی قَسَم کیسے کھا سکتا ہے!

    اللّٰہُ اَکبر! دیکھا آپ نے!  حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے قسم کھا لینے والے کے ساتھ کتنا عظیم برتاؤ کیا۔ مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّاناُس قسم کھانے والے کو چھوڑدینے کیمُتَعَلِّق  حضرت ِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے کے مُقدَّس جذبات کی عَکّاسی کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں : یعنی اِس قَسَمکی وجہ سے تجھے سچّا سمجھتا ہوں  کہ مومن بندہ اللہ  (عَزَّ وَجَلَّ) کی ’’ جھوٹی قسم ‘‘ نہیں  کھاسکتا ،  (کیونکہ) اُس کے دل میں اللہ کے نام کی تعظیم ہوتی ہے،  اپنے مُتَعَلِّق غَلَط فَہمی کا خیال کر لیتا ہوں  کہ میری آنکھوں  نے دیکھنے میں  غَلَطی کی ۔  (مِراٰۃ ج ۶ ص ۶۲۳)  اللہکی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

 

Index