قسم کے بارے میں مدنی پھول

سب کیلئے لمحۂ فکریہ ہے ۔

          دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 853 صَفحات پر مشتمل کتاب ،  ’’ جہنَّم میں  لے جانے والے اعمال (جلد اوّل)  ‘‘ صَفْحَہ 816 پر امام ابنِ حَجَر مکّی شافِعی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی  کبیرہ گناہ نمبر 215 میں  اِس فِعل  (یعنی کام)  کو گناہِ کبیرہ قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں :    ’’ شارِعِ عام میں  غیر شَرعی تَصَرُّف  (مُداخلت) کرنا یعنی ایسا تَصَرُّف  (یعنی دخل دینایا عمل اختیار ) کرنا جس سے گزرنے والوں  کو سخت نقصان پہنچے ‘‘ اس کا سبب بیان کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں  کہ اس میں  لوگوں  کی اِیذا رَسانی اورظُلماً اُن کے حُقُوق کا دبانا پایا جا رہا ہے۔ فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ’’  جس نے ایک بالشت زمین ظلم کے طور پر لے لی قِیامت کے دن ساتوں  زمینوں  سے اتنا حصّہ طوق بنا کر اس کے گلے میں  ڈال دیا جائے گا۔ ‘‘  (صَحیح بُخاری ج ۲ص۳۷۷حدیث۳۱۹۸)   

جھوٹی قسم گھروں  کو ویران کر چھوڑتی ہے

          جھوٹی قسم کے نقصانات کا نقشہ کھینچتے ہوئیمیرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت،  مولانا شاہ  امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں : جھوٹی قسم گھروں  کو وِیران کر چھوڑتی ہے  (فتاوٰی رضویہ مُخرجَّہ  ج ۶ ص۶۰۲)  ایک اور مقام پر لکھتے ہیں : جھوٹی قسم گزَشتہ بات پر دانِستہ (یعنی جان بوجھ کر کھانے والے پر اگر چِہ)  اس کا کوئی کفَّارہ نہیں ،   (مگر)  اس کی سزا یہ ہے کہ جہنَّم کے کَھولتے دریا میں  غَوطے دیاجائے گا۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱۳ ص۶۱۱)  میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ذرا غور کیجیے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّجس نے ہمیں  پیدا کیا،  پوری کائنات کو تخلیق کیا (یعنی بنایا) ،  جس پر ہرہر بات ظاہِر ہے،  کوئی چیز اُس سے پوشیدہ نہیں ،  حتّٰی کہ دلوں  کے بھید بھی وہ خوب جانتا ہے،  جو رَحمن و رحیم بھی ہے اور قَہّار وجَبّار بھی ہے،  اُس ربُّ الانام کا نام لے کر جھوٹی قسم کھانا کتنی بڑی نادانی کی بات ہے اور وہ بھی دُنیا کے کسی عارِضی (وَقتی)  فائدے یا چندسِکّوں  کے لئے!

یہودیوں  نے شانِ مصطَفٰے چھپانے کے لئے جھوٹی قَسَم کھائی

             یہود کے اَحبار (یعنی عُلَما)  اور ان کے رئیسوں   (یعنی سرداروں ) ابُو رافِع وکِنانَہ بِن اَبِی الحُقَیْقاورکَعْب بِن اَشرَفاورحُیَیِّبنِ اَخْطَب نے اللہ عَزَّ وَجَلَّکاوہ عَہد چُھپایا جو سیِّدِ عالم،  رسولِ محترمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے کے مُتَعلِّق ان سے تَورَیت شریف میں  لیا گیا۔وہ اِس طرح کہ اُنہوں نے اِس کو بدل دیا اور اِس کی جگہ اپنے ہاتھوں  سے کچھ کاکچھ لکھ دیا اور جُھوٹی قسم کھائی کہ یہاللہ عَزَّ وَجَلَّکی طرف سے ہے ،  یہ سب کچھ اُنہوں  نے اپنی جماعت کے جاہلوں  سے رشوتیں  اورمال و زَر حاصل کرنے کے لئے کیا۔ان کے بارے میں  یہ آیتِ مبارَکہ نازل ہوئی:

اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓىٕكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ۪-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ (۷۷)   (پ۳، ال عمرٰن : ۷۷)

ترجَمۂ کنزالایمان: جو اللہ کے عہد اوراپنی قسموں  کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں  آخِرت میں  ان کا کچھ حصّہ نہیں  اور  اللہ نہ ان سے بات کرے،  نہ ان کی طرف نظر فرمائے قِیامت کے دن اور نہ انہیں  پاک کرے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ (تفسیرِخازن ج۱ص۲۶۵)

 نِیلی آنکھوں  والا مُنافِق

             عبداللّٰہ بن  نَبْتَل (نامی ایک)  مُنافِق  (تھا) جو رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مجلس میں  حاضِر رہتا اور یہاں  کی بات یَہودکے پاس پہنچاتا  (تھا) ،  ایک روزحُضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دولت سَرائے اقدس میں  تشریف فرماتھے ، حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:  اِس وَقت ایک آدَمی آئے گا جس کا دل نہایت سخت اور شیطان کی آنکھوں  سے دیکھتا ہے ،  تھوڑی ہی دیر بعد  عبداللّٰہ بن نَبْتَل آیا ،  اس کی آنکھیں  نیلی تھیں  ،  حُضُور سیّدِ ِعالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس سے فرمایا : تو اور تیرے ساتھی کیوں  ہمیں  گالیاں  دیتے ہیں ؟ وہ قسم کھا گیا کہ ایسا نہیں  کرتا اور اپنے یاروں  کو لے آیا،  انہوں  نے بھی قسم کھائی کہ ہم نے آپ کو گالی نہیں  دی ،  اس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی :

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْؕ-مَا هُمْ مِّنْكُمْ وَ لَا مِنْهُمْۙ-وَ یَحْلِفُوْنَ عَلَى الْكَذِبِ وَهُمْ یَعْلَمُوْنَ (۱۴)   (پ۲۸، مجادلہ: ۱۴)

ترجَمۂ کنزالایمان:  کیا تم نے انہیں  نہ دیکھا جو ایسوں  کے دوست ہوئے جن پر اللہ کا غَضَب ہے ،  وہ نہ تم میں  سے نہ ان میں  سے ، وہ دانِستہ جھوٹی قسم کھاتے ہیں  ۔  (خزائن العرفان)

جہنَّم میں  لے جانے کا حُکم ہوگا

              منقول ہے کہ قِیامت کے دن ایک شخص کو اللہ عَزَّ وَجَلَّکی بارگاہ میں  کھڑا کیا جائے گا، اللہ عَزَّ وَجَلَّاُسے جہنَّم میں  لے جانے کا حکم فرمائے گا۔ وہ عَرض کرے گا:  یَااللہ عَزَّ وَجَلَّ!  مجھے کس لئے جہنَّم میں  بھیجا جارہاہے ؟ارشادہوگا :  نَمازوں  کو ان کا وقت گزار کر پڑھنے اورمیرے نام کی جھوٹی قسمیں  کھانے کی وجہ سے ۔   (مُکاشَفَۃُ الْقُلو ب ص۱۸۹)

جھوٹی قسم کھا نے والے تاجِر کیلئے درد ناک عذاب ہے

           حضرتِ سیِّدُنا ابو ذرغِفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے مروی ہے کہاللہ عَزَّ وَجَلَّکے مَحبوب،  دانائے غُیوب،  مُنَزَّہ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:  ’’ تین شخص ایسے ہیں  جن سے اللہ تَعَالٰی نہ کلام فرمائے گا،  نہ ان کی طرف نظرِ کرم فرمائے گا اور نہ ہی انہیں  پاک کرے گا بلکہ ان کے لئے دَرد ناک عذاب ہے۔ ‘‘ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں  کہاللہ عَزَّ وَجَلَّکے حبیب ،  حبیبِ لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ بات تین بار اِرشاد فرمائی تو میں  نے عرض کی: وہ تو تباہ وبرباد ہو گئے،  وہ کون لوگ ہیں ؟ ارشاد فرمایا:   {۱} تکبُّرسے اپنا تہبند لٹکانے والا اور  {۲}  اِحسان جتلانے والا اور {۳}  جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال بیچنے والا۔  (صَحیح مُسلِم ص۶۷حدیث۱۷۱ (۱۰۶) )

جھوٹی قَسَم سے بَرَکت مٹ جاتی ہے

 

Index